Friday, June 11, 2010

بلوچ کمکار نے بلوچ ساحل پر سمندری طوفان پٹ سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سر گرمیوں کے حوالے سے اپنا منصوبہ تیار کر لیا

گوادر ( پ ر ) بلوچ کمکار نے بلوچ ساحل پر سمندری طوفان پٹ سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سر گرمیوں کے حوالے سے اپنا منصوبہ تیار کر لیا ہے ۔منصوبے کا نام ”ریلیف بلوچ کوسٹ 2010“رکھا گیا ہے ۔منصوبے کے مطابق گوادر آپریشنل زون اور ریلف ہیڈ کوارٹر ہوگا جسے ”او۔ریجن “ کا نام دیا گیاہے ۔ او ریجن بلوچ ساحل کے علاوہ تمام متاثرہ علاقوں پر مشتمل ہوگا۔ امدادی کیمپوں کی مانٹیرنگ اور وہاں سے حاصل ہونے والے امداد کو شفاف طور پر خرچ کرنے کے لیے بڑے شہروں اور علاقوں کومختلف ریجنوں میں تقسیم کیاجائے گا ۔جن کے نگران ریجن ریلیف کیمپس انچارج ( آر آر سی انچارچ ) ہوں گے ۔ پہلا”ریلیف ریجن اے “کے نام سے کراچی میں قائم کیا گیاہے جہاں آج ابتدائی طور پر پانچ سے زائد امدادی کیمپس لگائے جائیں گے ۔ متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے آج سے سروے بھی شروع کیے جائیں گے ۔ بلوچ کمکار کے اب تک کے حاصل شد ہ ابتدائی سروے کے مطابق طوفان باد وباراں سے سب سے زیادہ نقصان پسنی کے نواحی علاقوں اور کلمت میں ہو اہے ۔ جہاں بارش کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کے علاوہ سمندرکا پانی گاﺅں میں داخل ہونے سے بھی کافی نقصان ہواہے ۔گوادر ، پشکان ، جیمڑی ، سر بندن اور پسنی شہر میں ہونے والے رہائشی آبادیوںکے نقصانات کاتخمینہ اندازاً 30کروڑ روپے لگایا گیاہے جوکہ ماہی گیری کے شعبے سے وابستہ افراد کو ہونے والے معاشی نقصان اور دیہی علاقوں میں ہونے والے نقصان کے علاوہ ہے ۔ مجموعی نقصان 3.5ارب سے زیادہ کا ہوسکتاہے ۔ پشکان میں کی جانے والی بلوچ کمکار کے ابتدائی سروے کے مطابق صرف پشکان قصبے میں 60چاردیواری اور 450سے زائد مکانات گر چکے ہیں ۔ جیمڑی میں تمام بارانی کھیتوں کیے بندات ٹوٹ چکے ہیں ۔300سے زائدچاردیواری 60 مکانات ، 70باتھ روم مکمل طور پر گر چکے ہیں 80اسپیڈ بوٹس بھی ڈوب چکے ہیں ۔ صرف جیمڑی میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ تین کروڑ روپے لگایا گیاہے۔ متاثرہ لوگوںکی اکثریت غریبوںکی ہے جوموثرامداد کی بغیر اپنے گھر دوبارہ تعمیر نہیں کر پائیں گے ۔موسمی تبدلیوں کے باعث ضروری ہوگیاہے کہ دیہی علاقوں میں سروے کر اکے آبادیاں منتقل کی جائیں اور شہرعلاقوں کے لیے بلڈنگ کوڈ بناکر اُن کے مطابق تعمیرات کی جائیںتاکہ مستقبل میں ہونے والے طوفان باد وباراں سے جو ان علاقوں میں معمول بن چکے ہیں ہونے والے ممکنہ نقصانات کو کم کیا جاسکے ۔

No comments:

Post a Comment