Thursday, June 17, 2010

گوادر ( پ ر ) سمندری طوفا ن پھٹ سے متاثرہ علاقوں میں بلو چ کمکار کی سر گرمیاں جاری ہیں۔ ابتدائی مرحلے میں تین سومتاثرہ گھرانوں کو راشن اور چٹائی فراہم کردیے گئے ہیں دیگر فلاحی اداروں کی معاونت سے شامیانے بھی تقسیم کیے گئے ہیں ‘ پشکان اور جیمڑی میں متاثرین کو تعمیراتی کاموں میں مدد فراہم کر نے کے حوالے سے منصوبہ بندی کی جارہیہے ۔ اس سلسلے میں بلوچ کمکار کے ریلیف آپریشنل انچارج یونس انور نے اخبارات کو جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچ کمکار اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے متاثرین کی ضرورت کے مطابق ان کو مددفراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ہمارا مقصد نمائشی او ر مہم جویانہ انداز میں امدادی سر گرمی کر کے محض روحانی تسکین یا سیاسی مفادات حاصل کرنا نہیں بلکہ متاثرین کو حقیقی معنوں میں امداد فراہم کرنا ہے ۔امدادتقسیم اور وصول کرنے کے لیے علیحدہ علیحدہ کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جو اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھارہی ہیں ۔ بلوچ کمکارسائنسی طریقے کار کے مطابق متاثرہ علاقو ں میں امدادی سر گرمیوں کے ساتھ ساتھ سروے بھی کررہی ہے اس لیے ہمارے کمکارمتاثرین کی ضرورتوں کو کسی بھی دوسری تنظیم سے زیادہ جانتے ہیں ۔طوفان نےبڑی تباہی مچائی ہے سر کار نے چشم پوشی کر کے سارا بوجھ سماجی اداروںپر ڈالا ہے کوئی بھی ادارہ تمام متاثرینکے مکمل نقصانا ت کا ازالہ کرنے کی استطاعت نہیں رکھتا۔لوگوں کو اب خوراک اور صحت کی سہولیات سے زیادہ سر چھپانے کے لیے چھت چاہئے بلوچ کمکار کو ملنے والی امداد کافی نہیں مخیر حضرات مدد کریں تو زیادہ بہتر اور پائیدار طریقے سے مستقل بنیادوں پر لوگوں کی مدد کی جاسکتی ہے ۔ناکافی وسائل کی وجہ سے بلوچ کمکار لوگوں کو محض پردہ کے لیے پلاسٹک کے شیٹس اور چٹائی فراہم کر نے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے اگر مزید وسائل حاصل ہوں تو بے گھر لوگوں کی مستقل بحالی کا بندوبست بھی ہوسکتاہے ۔بلوچستان میں ہم خیال تنظیموں کی معاونت جو کیمپس لگائے گئے ہیں وہاں سے حاصل کی جانے والے نقد امدادی رقوم اگر آپریشنل ہیڈ کوارٹر کے منصوبے کے عین مطابق خر چ ہوں تو اہداف سے قریب تر ہوسکتے ہیں ورنہ کم وسائل غیر ضروری سر گرمیوں میں خرچ کرنے کی وجہ سے ضائع ہوسکتے ہیں ۔ابتدائی طور پر تین سو متاثرہ گھرانوں میں تقسیم کیے جانے والے امداد گوادر میں 180متاثرہ خاندان ‘کپر کلانچ میں100 اور سر بندن میں35متاثرہ گھرانوں میں تقسیم کیے گئے ہیں ۔

Monday, June 14, 2010

گوادر ‘ سمندری طوفان کے دس روز بعد بھی زندگی معمول پرنہیں

گوادر ( اخبارات ) سمندری طوفان اور بارشوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ضلع گوادر میں دس رو زبعد بھی زندگی معمول پر نہ آسکی ۔فصلیں اور باغات زیرآب ہونے سے ضلع پسنی میں زراعت کا شعبہ مکمل طور پر تباہ ہوگیاہے ۔جب کہ کئی علاقوں میں جراثیم کش اسپرے نہ کیے جانے کے سبب مختلف بیماریاں پھیلنے لگیں گزشتہ روز گوادر شہراور پشکان سمیت کچھ مقامات پر سر کاری وغیر سر کاری تنظیموں کی جانب سے امدادی سامان تقسیم توکیاگیالیکن اکثر علاقوں میں گیارہ روز گزرنے کے باوجود متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔طوفان اور بارشوں کی وجہ سے کشتیاں ٹوٹ جانے کے سبب متعدد ماہی گیر بے روزگار ہوگئے ہیں ۔ گوادر اور قرب وجوار کے بیشتر علاقوں میں بارش کا پانی کھڑا ہونے سے وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں ۔ کئی متاثرہ علاقوں میں تاحال جراثیم کش اسپرے نہیں کیا گیاہے جس کے سبب مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں ۔

Sunday, June 13, 2010

سمندری طوفان سے نمٹنے کے لیے سر کاری سطح پر اُٹھائے گئے اقدامات غیر سنجیدہ اور ناکافی ہیں

گوادر( پ ر ) بلوچ کمکارکی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیاہے کہ سمندر ی طوفان پٹ کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے سر کاری سطح پر اٹھائے گئے اقدامات غیر سنجیدہ اور ناکافی ہیں ۔این ڈی ایم اے کی طرف سے طوفان کو معمولی نوعیت کاطوفان قرار دینے پر غیر سر کاری فلاحی اداروں کی ذمہ داریوں میں اضافہ ہواہے ۔اتنے بڑے سانحے سے نمٹنے کے لیے کسی بھی این جی اوز کے پاس وسائل کافی نہیں کم وسائل میں بہتر کام کے لیے مقامی اور بن الاقوامی این جی اوزکے درمیانی رابطہ کاری پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وسائل کو ضائع ہونے سے بچایاجاسکے۔علاقے میں کا م کرنے والے این جی اوز کے ساتھ معاونت کو تیار ہیں مشتر کہ طور پر امداد ی سر گرمیا ں کرنے سے متاثرین کی مجموعی تعداد کی فلاحی تنظیموں کے درمیان تقسیم ہونے سے زیادہ متاثرین کی امدادیقینی بنائی جاسکتی ہے ۔ بلوچ کمکار شہری علاقوں میں متاثرین کو تعمیراتی حوالے سے مدد فراہم کرنے اور دیہی علاقوں میں پید اہونے والے وبائی امراض کے تدارک کےلیے اقدامات کو ترجیع دیتی ہے لیکن ناکافی وسائل کی وجہ سے اب تک باقاعد تعمیراتی امداد لکا سلسلہ شروع نہیں کیا جاسکا ہے۔ تاہم بلوچ کمکار کے رضاکار متاثرین کے ساتھ مل کر اُن کی بحالی کے کاموں میں مصروف ہیں ۔بلوچ کمکار کا مقصد مالی مدد فراہم کرنے کے علاوہ لوگوں میں اپنی مدد آپ کا جذبہ پید اکر کے سخت حالات کامقابلہ کرنے کے لیے تیار کرنا ہے ۔ بلوچ کمکار نے مخیر حضرات سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ بلوچ کمکار کی دل کھول کر امداد کریں کیوں کہ اتنی بڑے نقصان میں کم وسائل کے ساتھ کا م کا آغاز کرنا مشکل ہے ۔اگر وسائل جمع کیے بغیر کیے خرچ شروع کیا جائے تو اُن کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہے ۔ تاہم جلد ہی متاثرہ علاقوں میں بلوچ کمکار کی میڈیکل ٹیمیں روانہ کی جائیں گی ۔

این ڈی ایم اے کے پنجابی سر براہ نے مکران طوفان کو کمتر درجہ کا قرار د ے کر پکی بلوچ دشمنی کا ثبوت دیا

گوادر ( پ ر ) پاکستان کے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ا یم اے )کے پنجابی سر براہ نے مکرا ن میں تباہی مچانے والے سمندری طوفان کو درجہ سوئم (تھرڈ کیٹگری ) کا طوفان قرار دے کر پکی بلوچ دشمنی کا ثبوت دیاہے‘ پاکستانی فورسز بلوچستان کے آفت زدہ علاقوں میںامداد کے نام پر متاثرین کی تذلیل کرر ہے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ کمکار کے یہاں گوادر میں متاثرین کے امدادکے حوالے سے قائم آپریشنل ہیڈ کوارٹر سے جاری کردہ ایک بیان میں کیا گیاہے ۔ بیان میں کہا گیاہے کہ بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں آنے والے سمندری طوفان پٹ کی وجہ سے گوادر ، جیمڑی ، پسنی اور کیچ کے پچاس سے زائد گاﺅں صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں ۔کروڑوں مالیت کی درجنوں ماہی گیری کشتیاںٹوٹچکی ہیں ۔ دس ہزار سے زائد گھر مکمل طور پر تباہ جب کہ متاثرہ علاقوں میں ستر فیصد سے زائد مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچ چکاہے جن کومحفوظ رہائش کے قابل بنانے کے لیے مرمت کر نا ضروری ہے۔بہت سے علاقوں میں ابھی تک زمینی راستے بحال نہیں ہوسکے ہیں نہ نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے سروے مکمل ہیں ۔این ڈی ایم اے کے سربراہ کا ایک فضائی جائزے کے بعد سمندری طوفان کو درجہ سوئم کا طوفان قرار دینا بلوچوں کے ساتھ پاکستان کے مخاصمانہ رویے کااظہار ہے ۔علاقے کے نقصانات کا مکمل انداہ لگانے کے لیے سروے کرنے میںکئی ہفتے درکار ہیں ۔عالمی ادارے پاکستانی اداروں کے اپیل پر امداد اُن کے حوالے ہرگز نہ کریں فورسز کے ذریعے تقسیم کی جانے والی امدادکا مقصد لوگوں کو نفسیاتی طور پر دباﺅ میں رکھنا اور تذلیل کرنا ہے ۔گزشتہ دنوں جیمڑی نیول بیس میں راشن تقسیم کرتے ہوئے قطار میں کھڑی ہوئی عورتوں سے نیوی اہلکارنہایت بد تمیزی سے پیش آئے ۔موبائل کے ذریعے عورتوں کی تصویری بنائی گئیں اور ایک عورت کو تپڑبھی مارا گیا جو انہتائی غیر اخلاقی حرکتیں ہیں ۔بلوچ کمکار نے متاثرین سے اپیل کی ہے کہ فورسز کی طرف سے راشن تقسیم کے دوران قطاروں میں بلوچ خواتین ہرگز نہ جائیں امداد کے بہانے بلوچ خواتین کی تذلیلناقابل برداشت ہے ۔عالمی فلاحی ادارے پاکستانی اداروں کو امدادفراہم کرنے کی بجائے خود مقامی بلوچ اداروں کے ساتھ مل کر امدادی سر گرمیوں میں حصہ لیں ۔

گوادر ‘ سر کار پاکستان کی طرف سے متاثرین کو اکتوبر زلزلہ زدگان کی ادویات فراہم

گوادر ( توار بیورورپورٹ ) وبائی امراضکے تدراک کے لیے ادویات کی کھیپ گوادر پہنچ گئی ۔زلزلہ زدگان کے لیے بھیجی گئی یونانی ادویات بھی شامل ۔تفصیلات کے مطابق سمندر ی طوفان کے بعد ہونے والی بارشوں سے جنم لینے والی مختلف وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے حکومت قدرت متحرک دکھائی دی رہی ہے اس ضمن میں گزشتہ روز حکومت بلوچستان اور یونیسیف کی جانب سے ادویات کی کھیپ ڈی ایچ کیوہسپتال گوادر پہنچ گئی مگر حیرت انگیز امر یہ بھی تھاکہ مذکورہ ادویات کی کھیپ میں اکتوبر 2005کے زلزلہ زدگان کے لیے بھجوائی گئی ادویات شامل تھیں جن پر نظر کمزور ہونے اور جسمانی طاقت بڑھانے کے حوالے سے ہدایت درج لیکن معیاد ختم ہونے کے حوالے سے کوئی تاریخ درج نہیں ہے تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ ادویات کی وبائی امراض ختم کرنت کے لیے کوئی تاثیر نہیں یہ بیکار ہیں ۔وبائی امراض کے پھیلا ﺅ کے پیش نظر ادویات کی اس کھیپ کو قلیل قرار دیا جارہاہے ۔

گوادر : طوفان متاثرین پر ایف سی کی فائرنگ ‘ پولیس کی شیلنگ

گوادر +پسنی ( توار بیورورپورٹس) گوادر میں طوفا نی بارشوں سے پیداہونے والی تباہ کن صورتحا ل پر قابوپانے کے لیے آج دسویں روز بھی تمام متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں ۔تاہم حکومت کی جانب سے خصوصی پیکج کا اعلان نہ ہونے پر متاثرین سرا پا احتجاج ہیں ۔گوادر کے متاثرہ علاقوں جیمڑی اور پشکان سمیت دیگر علاقوں میں زمینی رابطے بحال ہونے پر صورتحال میں بہتری دیکھی جارہی ہے ۔تاہم اکثر علاقوںمیں امداد کی غیر منصفانہ تقسیم کے خلاف لوگوں کا احتجاج بھی جاری ہے ۔ ماہی گیر ی کا کام بھی متاثرہ ہیں ۔ ماہی گیروں نے معاشی امداد کے حوالے سے خصوصی پیکج کا مطالبہ کیا ہے ۔متاثرین نے کہناہے کہ حکومت کے امداد زمین پر نظر نہیں آرہے ۔ متاثرین نے امدادی سامانکے گودام کے باہر غیر منصفانہ امدادکی تقسیم کے خلاف احتجاج کیا ۔ایف سی احتجاجی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کی جب کہ پولیس نے آنسوگیس کی شیلنگ کی۔

حکومتی وزیر نے بھی این ڈی ایم اے کے پنجابی سربراہ کا بیان مستر د کردیا ‘گوادر میں عوامی املاک کے نقصانات کا ذمہ دار جی ڈی کی تعمیرات بھی ہوسکتے ہیں ‘

گوادر( اخبارات )وزیراعظم پاکستان کے خصوصی نمائندے وفاقی وزیر برائے امور حیوانات وخوراک میر ہمایوں کرد نے یہاں گوادر میں قیام کے دوران صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے ) نے طوفان کے بعد جو تجزیاتی بیان جاری کیاہے وہ زمینی حقائق اور واقعات سے روگردانی ہے ۔ یہاں جو تباہی کے اثرات پھیلے ہیں وہ دل ہلانے والے ہیں کئی ہزار لوگ بے گھر ہوچکے ہیں ۔انہوں نے اس امر پر تاسف کااظہار کیا کہ این ڈی ایم اے کے چیئر مین نے صرف متاثرہ علاقوں کا فضائی معائنہ کر کے تباہی کو کم تر درجے کا قرار دیاہے لیکن زمین پر زندگی کربناک ہے ۔


پسنی ‘متاثرین کے امداد حوالے سر کاری دعوﺅں کی قلعی کھل گئی

پسنی ( اخبارات ) پسنی میں سمندری طوفان کو ایک ہفتہ گزرنے کےبعد متاثرین کی امدادکی سر کاری دعوﺅں کی قلعی کھل گئی ۔سمندر ی طوفان پٹ کی تباکاریوں سے پسنی کے سینکڑوں لوگوں کے مکانات اور مضافاتی علاقوں کے بندات ومال مویشی وغیرہ کی سیلاب کے نذر ہوجانے کے ایک ہفتے بعد مختلف این جی اوز کی جانب سے کھانے پینے کی اشیاءتقسیم کی گئی لیکن حکومتی دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ۔متعدد کشتیا ں اور لانچ ٹوٹ چکی ہیں غریب مکانات گرنے سے کھلے آسمان تلے آگئے ہیں ۔

Saturday, June 12, 2010

مکران ‘ دُلاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت


اشتاپ شمئے راج شمئے کمک ءِ راھچار

پہ مکران ءِ دُلا ب( طوفان ) جتیں تیاب دپی دمگانی بلوچانی کمک ءَ کہ چَہ دلاب ءَ پد
پچیں آزمان ءِ چیر ءَ بے وس ءُ لاچاری شمئے کمک ءِ راھچار اَنت
اے درگت ءَ وتی کمک ءَ بلوچ کمکار ءَ دیم بہ دئے اِت

*محمدیونس ولد محمدانور ( ریلیف آپریشنل انچارج ) بلوچ کمکار
ویسٹرن یونین گوادر برانچ
رسانک نمبر :00923322003928

*کریم بخش ( اسسٹنٹ ریلیف آپریشنل انچارج) بلوچ کمکار
رسانک نمبر :00923332022740

English Page

Donate to Help Makoran Cyclone Victims

Baloch Kumakkaar appeals for donations to help the flood victims in Pakistani Controlled Coastal belt of Makoran Balochistan.

You can send your donations/contribution to Baluch Kumakaar on the following details via Western Union: Westren union Gwader Branch


Muhammad Younas S/O Muhammad Anwar
(Relief operational in charge Baloch Kummakkaar)

Contact# 00923322003928


Phet causes Rs 6-7bn loss in Gwader

KARACHI: Tropical cyclone Phet caused losses worth Rs 6-7 billion in Gwadar as torrential rains in the area were recorded at 370 millimetres, the highest in its history. The fishermen community suffered the most, as their fishing boats were destroyed due to the poor planning of the fish harbour and the local administration, sources told Daily Times on Monday. Torrential rains brought Gwadar’s economy of fishing to a standstill for the last four days.

According to the Gwadar’s initial damage assessment, the port city suffered estimated losses Rs 6 to 7 billion, an official said. About 1,500 to 2,000 houses were damaged due to the heavy downpour causing shortage of medical supplies and assistance, the official pointed out. The cyclone flooded over 100 adjoining villages of Gwadar and affected people have been shifted to the safer places, the official added. The entire Makran coastline, especially residents of Gwadar were facing acute shortage of food items, as only one store opened on Monday to provide grocery items.

The city of Pasni faced the situation and was waiting for the government’s relief assistance, sources said. There were also reports that black-marketing of petrol and diesel was under way in these areas and the commodities had reached unaffordable prices, officials said. The Makran Coastal Highway (MCH) was damaged at two different locations on the Gwadar-Pasni and THE Gwadar-Karachi routes disconnecting the road link between Jewani and more than 50 other villages

Heavy rains have inundated dozens of villages

Occupied Balochistan: QUETTA/KARACHI – A woman was killed and more than a dozen others wounded Saturday as over 80 mud houses were damaged in various areas of Balochistan due to heavy rains caused by cyclone Phet which is moving along the coastline.

Heavy rains have also inundated dozens of villages as unprecedented downpours have triggered flash floods in the region. The downpours that started Friday in different coastal areas of Balochistan continued till Saturday evening and had triggered flash floods backed by harsh winds, which inundated a vast area.
The coastal towns of Gwadar, Jiwani, Pasni and Turbat along with surrounding areas are submerged by rainwater.

A woman died and four others wounded when the roofs of their houses collapsed in Malaband and Pushkan while dozens of other houses also collapsed in Turbat, Pasni and nearby villages, which left 12 people injured.

Sources said several boats were submerged after a dam burst in Jiwani while six villages were also inundated, however, no loss of life reported as people were already shifted to the safer places. Boats anchored at Gwadar Port were also hit by the sea waves causing extensive damage.

Official sources said flash flooding had inundated many parts of Coastal Highway, which cut off link with Gwadar, Turbat and Pasni.

Sources say five fishermen onboard were trapped in the sea as their boat was stuck some 10 km from the Jiwani coast.

A fisherman, Muslim Murad, told media on phone that their boat was trapped in the sea and they were waiting for rescue, adding that evacuation through helicopter was not possible because of strong winds.

On the other hand, the Met Office recorded 370mm rain in Gwadar within 12 hours, setting a new record for the town, while Jiwani and Pasni received 208 and 82mm respectively.

And in Quetta, Chief Minister Nawab Muhammad Aslam Khan Raisani has announced immediate release of Rs50 million for the relief and rehabilitation of the affected people.

Cyclone Phet has inundated 40 villages of Gwadar, Minister for Fisheries Balochistan told a private TV channel on Saturday. According to the minister, the affected people have been shifted to the safer places.

Cyclone Phet after causing havoc in Balochistan’s coastal areas is moving towards Sindh coastal belt including Karachi, Thatta and Badin and expected to hit the above-mentioned areas anytime on Sunday (today).

The Met Office officials told TheNation that a moderate cyclone is likely to hit Sindh belt. Heavy rainfall and stormy winds gusting to 120km/hour are expected which would create flood-like situation in Karachi, they added.

The severe cyclone has weakened into a tropical storm and located at 24¦N-61¦E about less than 400km from Karachi till filing of this report on Saturday evening.

The system is likely to weaken further before making landfall between Karachi and Pasni on Sunday (with maximum sustained winds 70-90km/hour gusting to 120km/hour) with associated storm surge of 3-5 metres, Met Office told TheNation.

Met Office also predicted thunderstorm and rains for Islamabad, upper Punjab, upper Khyber Pakhtunkhwa, Gilgit-Baltistan, Kashmir, lower Sindh in the next 24 hours.

The National Disaster Management Authority claimed on Saturday that some 7,000 people had been moved to safety from low-lying areas close to the southern City of Karachi.

Meanwhile, administrator Karachi Fazlur Rehman has issued orders for transferring financial and administrative powers to all engineers of Works & Services Department in order to enable them to take timely and immediate actions in any emergency condition during rains in the City, while immediate ban has also been imposed on the transfer and posting of engineers

Makran Coastal Highway, which was damaged due to heavy flooding

ISLAMABAD (Agencies) – The port city of Gwadar is still cut off from rest of the country, as the Makran Coastal Highway, which was damaged due to heavy flooding, could not have been reopened as yet.

Although the rain spell ended on Sunday thousands of people in Gwadar town and many surrounding villages including Phelri, Nagor Sharif, Pushkan, Chit Kalmati and Faqir Colony are waiting for aid, as rainwater has not been drained as yet.

The district administration with the cooperation of Pakistan Navy, Coast Guards and FC has started construction work at the various routes leading into Gwadar. The power supply resumed in the district but there was no electricity in Pasni for the second consecutive day.

Meanwhile, Chairman National Highway Authority (NHA) Altaf Ahmed Chaudhry Monday informed the Senate Standing Committee on Communications that the recent cyclone affected section of the Makran Coastal Highway would be re-opened within four to five days after the necessary maintenance work. He said the cyclone had damaged the Gwadar-Pleri-Jeewani section from two points for which the repair work was in full swing.

The committee meeting chaired by Senator Zahid Khan was also attended by Dr Muhammad Ismail Buledi and Salahuddin Dogar.
The NHA Chairman claimed that most parts of the coastal highway remained safe despite the heavy rain just because of the quality of construction work, adding that the two parts stretching 200 to 300 metres were affected after the release of water from Akhorri Dam’s spillways, while 10 to 12 km road were damaged by the rainwater.( Baloch Warana News)

Baluchistan coastal areas has been strongly hit by the cyclone Phet

Occupied Baluchistan: The Baluch National Front in a statement said that Baluchistan coastal areas of Gwader, Jeemurri, Panwan, Pishkan,Paliliry Gunz, Pasni, Shabi, Turbat, Dasht, Thump, Mand, Awaran, Lasbela, Sonmiyani, Gaddani and Hab has been strongly hit by the cyclone “Phet”. The statement also condemned the government for not taking precautionary steps to insure the security of people saying that “the government knew weeks earlier that Baluchistan’s coastal belt was in danger of flood but they did not make any essential arrangement for the safety of peoples’ lives and properties”.


According to BNF statement several houses and shops have collapsed due to torrential rains and heavy flood. Several bridges and road have been washed away due to which road connections with Makuran have been cut off; people are stranded in coaches and suffering form thirst and starvation. Thousands of Baluch are living under open sky in a time when more rains are expected.

The statemen further alleged that Pakistani gunships are busy carrying out a military operation in Makuran instead of helping the victims of flood. The so called elected representatives are living in save houses of Islamabad and in the posh region of Karachi. They said that Baluch have been facing Natural and state disasters from past 60 years, hence they are trying on their own to overcome this disaster as well.

They said that the International community should take notice of Pakistan’s continuing atrocities in Baluchistan and for ignoring the Baluch flood victims. The BNF statement also strongly criticised Pakistani electronic media for not reporting about Baluchistan flood affected areas. They alleged that when there was water on the road of Karachi the media (TV channels) were showing it again and again and covering every moment and development of the rain but in Baluchistan thousands of properties have been flooded and the Pakistani media is completely silent.

They BNF & Baloch Kumakkaar appealed all those Baluch who have not been affected by the flood to go to the rescue of their brothers and sisters and help the “Baluch flood victims” in every possible way that you can.(Baloch Warna News)

Friday, June 11, 2010

بلوچ کمکار کے مزید کیمپس

کوئٹہ +کراچی ( پ ر ) بلوچ ساحلی علاقوں میں پیٹ سائیکلون سے متاثرہ لوگوں کے امداد کے لیے بلوچ کمکار کی طرف سے کوئٹہ ( ریلیف ریجن ڈی ) میں ابتدائی طور پر تین امدادی کیمپس لگائے گئے ہیں ۔کراچی میں ملا عیسیٰ گوٹھ ملیر اور میراناکہ لیاری میں دومزیدامدادی کیمپس قائم کئے گئے۔ جب کہ نوشکی ( ریلیف ریجن سی ) میں آج کیمپس لگائے جائیں گے ۔درایں اثنا ءبلوچ کمکار ، ریلیف ریجن اے کراچی کے ریجن ریلیف کیمپس انچارجز اسحاق رحیم اور سلیم نے کراچی میں لگائے گئے تمام کیمپس کا دورہ کیا ۔انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ بلوچ کمکار کراچی ریجن کے جھد کار نہایت محنت اور مہارت کے ساتھ امداداکھٹا کررہے ہیں ۔ کراچی کے مخیر بلوچوں سے ربطے کا بہتر ین طریقہ اختیارکرنے کی وجہ سے امکان ہے کہ کراچی سے قابل ذکر امداد اکھٹا کیا جائے گا ۔کراچی میں بلوچ جھدکار کے رضاکاروں کی اکثریت بی ایس او( آزاد ) اور بی این ایم کے کارکنان پر مشتمل ہے ۔

بلوچ کمکار کے امدادی کیمپس

کوئٹہ +گوادر ( پ ر ) بلوچ کمکارکی طرف سے بلوچ ساحلی علاقوں او ر دشت میں آنے والے طوفان کے متاثرین کے لیے کراچی اور تربت میں امدادی کیمس قائم کیے گئے ہیں۔ آج بلوچستان کے مزید علاقوں میں کیمس لگائے جائیں گے ۔بلوچ کمکار نے امداداکھٹاکرنے کے لیے اب تک سات امدادی ریجن قائم کیے ہیں ۔ جن میں ریجن اے۔ کراچی میں لیاری ، گولیمار،تارولین، جھانگیر روڈ ، ملیر 15اور کاٹھور ملیر اور ریجن بی ۔ کیچ میں تربت ، تمپ اور مندمیں کیمپس لگائے گئے ہیں ۔جب کہ ریجن سی ۔ نوشکی ، ریجن ڈی ۔ کوئٹہ ، ریجن ای ۔خضدار، ریجن ایف ۔قلات اور ریجن جی ۔پنجگور میں آج مزید امدادی کیمپس لگائے جائیں گے کیے جائیں گے ۔اس سلسلے میں ریجن ریلیف کیمپس انچار جز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آج یقینی طور پر کیمپس لگائیں تاکہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سر گرمیاں فوری طورپر شروع کی جاسکیں ۔ درایں اثناءبلوچ کمکار کے آپریشنل ہیڈ کوارٹر گوادر میں بلوچ کمکار کے ریلیف آپریشنل انچارج کی زیر صدارت رضاکاروں کا اجلاس ہو اجس میں متاثرہ علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔اجلاس میں یہ با ت سامنے آئی کہ متاثرہ علاقوں میں سب سے بڑ امسئلہ لوگوں کو چار دیواری اور گھروں کی تعمیرات کے لیے امداد فراہم کرنا ہے ۔ امکان ہے کہ زمینی رابطے بحال ہونے پر متاثرعلاقوں میں اشیاءخورد نوش کی قلت دور ہوجائے گی ۔اجلاس میں تعمیرات کے لیے لوگوں کو سستے مزدور فراہم کرنے پر بھی غور کیا گیا اجلاس کے شرکا ءنے اس بات پر اتفاق کیا کہ ٹرانسپورٹ کے غیر ضروری اخراجات سے بچنے کے لیے امدادی کیمپس میں سامان اکھٹاکرنے کی بجائے نقد امداد اکھٹا کیاجائے جنہیں متاثرہ علاقوں کی ضرورت کے مطابق استعمال میں لایاجائے گا ۔

بلوچ کمکار نے بلوچ ساحل پر سمندری طوفان پٹ سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سر گرمیوں کے حوالے سے اپنا منصوبہ تیار کر لیا

گوادر ( پ ر ) بلوچ کمکار نے بلوچ ساحل پر سمندری طوفان پٹ سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سر گرمیوں کے حوالے سے اپنا منصوبہ تیار کر لیا ہے ۔منصوبے کا نام ”ریلیف بلوچ کوسٹ 2010“رکھا گیا ہے ۔منصوبے کے مطابق گوادر آپریشنل زون اور ریلف ہیڈ کوارٹر ہوگا جسے ”او۔ریجن “ کا نام دیا گیاہے ۔ او ریجن بلوچ ساحل کے علاوہ تمام متاثرہ علاقوں پر مشتمل ہوگا۔ امدادی کیمپوں کی مانٹیرنگ اور وہاں سے حاصل ہونے والے امداد کو شفاف طور پر خرچ کرنے کے لیے بڑے شہروں اور علاقوں کومختلف ریجنوں میں تقسیم کیاجائے گا ۔جن کے نگران ریجن ریلیف کیمپس انچارج ( آر آر سی انچارچ ) ہوں گے ۔ پہلا”ریلیف ریجن اے “کے نام سے کراچی میں قائم کیا گیاہے جہاں آج ابتدائی طور پر پانچ سے زائد امدادی کیمپس لگائے جائیں گے ۔ متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے آج سے سروے بھی شروع کیے جائیں گے ۔ بلوچ کمکار کے اب تک کے حاصل شد ہ ابتدائی سروے کے مطابق طوفان باد وباراں سے سب سے زیادہ نقصان پسنی کے نواحی علاقوں اور کلمت میں ہو اہے ۔ جہاں بارش کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کے علاوہ سمندرکا پانی گاﺅں میں داخل ہونے سے بھی کافی نقصان ہواہے ۔گوادر ، پشکان ، جیمڑی ، سر بندن اور پسنی شہر میں ہونے والے رہائشی آبادیوںکے نقصانات کاتخمینہ اندازاً 30کروڑ روپے لگایا گیاہے جوکہ ماہی گیری کے شعبے سے وابستہ افراد کو ہونے والے معاشی نقصان اور دیہی علاقوں میں ہونے والے نقصان کے علاوہ ہے ۔ مجموعی نقصان 3.5ارب سے زیادہ کا ہوسکتاہے ۔ پشکان میں کی جانے والی بلوچ کمکار کے ابتدائی سروے کے مطابق صرف پشکان قصبے میں 60چاردیواری اور 450سے زائد مکانات گر چکے ہیں ۔ جیمڑی میں تمام بارانی کھیتوں کیے بندات ٹوٹ چکے ہیں ۔300سے زائدچاردیواری 60 مکانات ، 70باتھ روم مکمل طور پر گر چکے ہیں 80اسپیڈ بوٹس بھی ڈوب چکے ہیں ۔ صرف جیمڑی میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ تین کروڑ روپے لگایا گیاہے۔ متاثرہ لوگوںکی اکثریت غریبوںکی ہے جوموثرامداد کی بغیر اپنے گھر دوبارہ تعمیر نہیں کر پائیں گے ۔موسمی تبدلیوں کے باعث ضروری ہوگیاہے کہ دیہی علاقوں میں سروے کر اکے آبادیاں منتقل کی جائیں اور شہرعلاقوں کے لیے بلڈنگ کوڈ بناکر اُن کے مطابق تعمیرات کی جائیںتاکہ مستقبل میں ہونے والے طوفان باد وباراں سے جو ان علاقوں میں معمول بن چکے ہیں ہونے والے ممکنہ نقصانات کو کم کیا جاسکے ۔

سمندری طوفان پٹ نے گوادر ، جمیڑی ، اورپسنی میں شدید تباہی پھیلائی ہے

گوادر ( پ ر ) بلوچ کمکار کے بیان کے مطابق سمندری طوفان پٹ نے گوادر ، جمیڑی ، اورپسنی میں شدید تباہی پھیلائی ہے ۔ تیز آندھی اور بارش کی وجہ سے چالیس سے زائد گاﺅں زیرآب آچکے ہیں ۔ حالیہ طوفان باد وباراں کی شدت 2007کے طوفان سے کئی گنا زیادہ ہے مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ اتنی تیز اور دیر تک بر سنے والی بارش اس سے پہلے کبھی نہ انہوں نے دیکھی ہے نہ اس کے متعلقسنا ہے ۔ نقصان کا تخمینہ لگانے کے لیے بلوچ کمکار کے رضاکار سروے کریںگے جس کے بعد متاثرین کی مدد کے لیے بلوچ کمکار کی طرف سے کیمپس لگائے جائیں گے ۔پاکستانی حکومت پر اعتماد نہیں عالمی ادارے مدد کریں ۔2007کیچ کے سیلاب زدگان تاحال کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں 2007میں بلوچستان حکومت کی اپیل کے باوجود عالمی امدادی اداروں کو بلوچستان میں کا م نہیں کرنے دیا گیا ۔ایف سی نے بلوچ کمکار اور دیگر مقامی امدادی تنظیموں کی طرف سے کی جانے والی سر گرمیوں میں رکاوٹیں پیدا کیں اور امدادی سامان تقسیم کرنے سے منع کرتے رہے ۔ اس دفعہ اگرسابقہ رویے کا مظاہرہ کیا گیاتو متاثرین کے مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔ حکومت کی طرف سے گمرا ہ کن معلومات فراہم کرنے اور الیکڑونک میڈیاپر بلوچستان کی بجائے سندھ میں شدت کے ساتھ طوفان کی مسلسل خبریں چلانے کی وجہ سے مکران کے لوگ بر وقت حفاظتی انتظامات نہ کر سکے ۔ محکمہ موسمیات کے سمندر ی طوفان کے بارے میں معلومات غلط ثابت ہوئیں بارش نے طوفان سے زیادہ لوگوں کو متاثر کیا۔ کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں جن کے لیے تاحال کوئی امدادی سر گرمی شروع نہیں کی جاسکی نہ ہی اُن کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی اطلاعات فراہم کی گئیں تھیں ۔ الیکڑانک میڈیا پر ڈی آئی جی ایف سی کے ذریعے ہنگامی حالات کے لیے تیاریاںمکمل ہونے کی خبر چلا کر میڈیا نے بلوچستان سے متعلق ایک مرتبہ پھر پیشہ ورانہ بددیانتی کامظاہرہ کیا ۔پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا گروپ ہونے کی دعویدار ٹی وی چینل کے رپورٹر جس وقت انتظامیہ کی مدح سرائی کر رہاتھا ۔ اس وقت جیمڑی کے قریب واقع گاﺅں پانوان مکمل زیر آب آچکا تھا اور جیمڑی کے قریب ڈوبنے والی لانچ میں سوار افراد کو کل شام پانچ بجے تک بچانے کے انتظامات نہ کیے جاسکے مذکورہ لانچ کے ڈوبنے کی صورت ذمہ دار متعلقہ ادارے ہوں گے ۔فورسز نے بارش اور طوفان سے متاثرہ لوگوں کومدد کرنے کی بجائے مشکلات میں اضافہ کیا ۔ پشکان میں کوسٹ گارڈ نے تلاشی کے بہانے ماہی گیروںکی کشتیاں نکالنے میں رکاوٹیں پید اکیں او ر شہر کے درمیان کیمپ لگاکر لوگوں کونفسیاتی دباﺅ کا شکار بنایا ۔ پلیری میں ایف سی اہلکار ڈوبتے ہوئے لوگوں کو مدد دینے کی بجائے بندوق کے زور پر خود اُن سے مدد لینے پہنچ گئے جنہوں نے یہ کہہ کر ایف سی والوں کے مدد سے انکار کیاکہ ہم خود ڈوب رہے ہیں تمہاری کیا مدد کریں گے ۔ پاکستان نیوی نے گوادر میں اپنی کشتیوں کو محفوظ مقام تک منتقل کرنے کی کوشش میں سمندر میں پھنس کر رہ جانے والے ماہی گیروں کی مدد سے صاف انکار کردیاجنہیں بعدازاں اپنے مدد آپ کے تحت نکالنے کی کوشش کی ۔طوفان نے گوادر کے نواحی علاقوں میں نقصان پہنچانے کے علاوہ کیچ دشت کفکفار اور گرد نواح علاقوں میں تباہی پھیلا ئی ہے کئی دیہات ڈوب گئے اور ہزاروں لوگ تیزبارش میں کھلے آسمان تلے پڑے ہوئے ہیں ۔